ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / بی جے پی کی 'بلڈوزر پالیسی' کا حقیقی آئینہ: پرینکا گاندھی کا خیرمقدم!

بی جے پی کی 'بلڈوزر پالیسی' کا حقیقی آئینہ: پرینکا گاندھی کا خیرمقدم!

Wed, 18 Sep 2024 11:06:31    S.O. News Service

نئی دہلی، 18/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)سپریم کورٹ نے 17 ستمبر کو بلڈوزر کارروائی پر پابندی عائد کرتے ہوئے حزب مخالف کے رہنماؤں میں خوشی کی لہر دوڑ دی ہے۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’’بی جے پی حکومت کی غیر منصفانہ اور ظالمانہ ’بلڈوزر پالیسی‘ کے خلاف سپریم کورٹ کا فیصلہ ایک خوش آئند اقدام ہے۔ یہ فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ایسی بے رحمانہ کارروائیاں جو انسانیت اور انصاف کو داؤ پر لگاتی ہیں، اب عوام کی نظروں میں بے نقاب ہو چکی ہیں۔ ملک کے قانون پر بلڈوزر چلانے کی کوششیں ناکام ہوگئیں ہیں۔‘‘

پرینکا گاندھی نے حکمراں طبقہ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’وہ سمجھتے ہیں ’جلد انصاف‘ کی آڑ میں ظلم اور نا انصافی کے بلڈوزر سے قانون کو کچل کر بھیڑ اور خوف کا راج قائم کیا جا سکتا ہے، لیکن یہ ملک قانون سے چلتا ہے اور قانون سے ہی چلے گا۔‘‘ اپنے پوسٹ کے آخر میں وہ یہ بھی لکھتی ہیں کہ ’’عدالت نے صاف کر دیا ہے کہ ’بلڈوزر نا انصافی‘ نا قابل قبول ہے۔‘‘

دوسری طرف کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے بھی اس مسئلہ پر اپنی بات سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کے ذریعہ رکھی ہیں۔ انہوں نے ایک ویڈیو پیغام شیئر کیا جس میں وہ کہتی ہیں کہ ’’بلڈوزر پر بڑا بیان دے کر سپریم کورٹ نے ایک بات صاف کر دی ہے کہ یہ ملک قانون سے چلے گا، بلڈوزر جیسی انارکی اور بربریت سے نہیں چلے گا۔ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ کہ جب تک گائیڈ لائن نہ بن جائے تب تک کوئی بلڈوزر نہیں چلے گا، ان سب وزیر اعلیٰ اور لیڈروں کے منھ پر سخت طمانچہ ہے جو عدالت پر تالا لگا کر بلڈوزر جسٹس کو فروغ دے رہے تھے۔‘‘

سپریا شرینیت نے ویڈیو پیغام میں آگے کہا کہ ’’سپریم کورٹ نے تو یہاں تک کہا کہ بلڈوزر کی تعریف مت کیجیے۔ بلڈوزر کی تعریف کرنی بھی نہیں چاہئے کیونکہ بلڈوزر کا مطلب ہے آپ کی پولیس، آپ کی انتظامیہ سب کچھ فیل ہو چکی ہے۔ آپ عدالتوں پر تالا لگوانا چاہتے ہیں اور اس لئے ہی آپ بلڈوزر چلواتے ہیں۔ بلڈوزر اب نفرت، تشدد اور سیاسی انتقام کی علامت بن چکا ہے۔ بلڈوزر کا مطلب ہے ایک ہی طبقہ اور ایک ہی کمیونٹی کے خلاف نفرت کی آندھی کو بھڑکانے کے لئے چلایا جانا۔‘‘

آخر میں سپریا شرینیت کہتی ہیں کہ ’’یہ (عدالت عظمیٰ کا) اچھا فیصلہ ہے جس کا ہم استقبال کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اس فیصلے کے بعد اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ اپنا کلیجہ بلڈوزر چلانے کے لئے نہیں دکھائیں گے اور سپریم کورٹ کو چیلنج نہیں کریں گے۔ بلڈوزر کی مہذب سماج میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ بلڈوزر کا استعمال غنڈے، موالی اور شرپسند عناصر کرتے ہیں۔ منتخب وزیر اعلیٰ اور لیڈران کو اس بات سے دور رہنا چاہئے۔‘‘


Share: